بلوغت کے شرعی پہلوؤں، قرآن و سنت کے احکامات کو نظرانداز کر کے قانون سازی اور صدر پاکستان کے بل پر دستخط غیر آئینی اور آئین پاکستان کی روح کے صریحاً خلاف ہیں،

بلوغت کے شرعی پہلوؤں، قرآن و سنت کے احکامات کو نظرانداز کر کے قانون سازی اور صدر پاکستان کے بل پر دستخط غیر آئینی اور آئین پاکستان کی روح کے صریحاً خلاف ہیں،
دینی جماعتوں کی مشاورت سے غیرآئینی، غیراسلامی قانون سازی کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا، ملی یکجہتی کونسل پاکستان
اسلام آباد:31مئی2025ء
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ مرکزی، رہنماؤں علامہ عارف حسین واحدی، پیر سید ہارون گیلانی، پیر صفدر گیلانی، سید ناصر شیرازی، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ضیا اللہ بخاری، علامہ شبیر میثمی، ڈاکٹر علی عباس، مفتی گلزار نعیمی، قاری یعقوب شیخ، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، علامہ زاہد محمود قاسمی اور دیگر رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بلوغت کے شرعی پہلوؤں، قرآن و سنت کے احکامات کو نظرانداز کر کے قانون سازی اور صدر پاکستان کے بل پر دستخط غیر آئینی اور آئین پاکستان کی روح کے صریحاً خلاف ہیں۔ اس غیرآئینی، غیر شرعی قانون سازی کے خلاف بھرپور آواز بلند ہو گی اور تمام دینی جماعتوں کی مشاورت سے حکومت پر غیرآئینی، غیر شرعی اقدام و اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو نظرانداز کرنے پر ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئینی ادارہ اسلامی نظریاتی کونسل نے پارلیمنٹ میں کم عمر کی شادی کے بل کی منظوری کے بعد اور صدر پاکستان کے دستخط سے پہلے پارلیمنٹ کے بل کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے قرآن و سنت کی تعلیمات اور آئین پاکستان سے متصادم قرار دیا اس کے باوجود حکومت اور ایوان صدر نے آئینی معتبر ادارے اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلہ کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ پوری قوم کے لیے یہ امر باعث تعجب ہے کہ ایک طرف فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان کے خلاف اقدامات کیے جاتے ہیں جس کے لیے حکومت کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے، حکومت اور سیکیورٹی ادارے ان فتنوں کے خلاف اس لیے اقدام کرتے ہیں کہ یہ آئین، قومی سلامتی اور آزادی کے خلاف ہیں اور یہ درست فکر ہے، لیکن حکمران خود قرآن وسنت اور آئین پاکستان سے متصادم قانون سازی کر کے عملاً آئین سے بغاوت کر رہے ہیں جس سے اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ سماجی اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کرے، اقدامات کرے، منصوبہ سازی کو ترجیح دے لیکن حکومت کو یہ حق نہیں کہ آئین اور شریعت کی رہنمائی کو ملیا میٹ کر دے۔
ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان مرکزی کابینہ میں حکومت کی سنگین غلطی کے ازالہ کے لیے غیرشرعی بل واپس لے اور صدر پاکستان، فیڈریشن اور آئین کے نگہبان کی حیثیت سے اپنے غیر آئینی اقدام سے رجوع کریں۔ وفاقی حکومت غیر شرعی بل کی روشنی میں صوبوں میں قانون سازی روک دے۔ منبر و محراب سے قرآن و سنت کے احکامات اور آئین کی حفاظت کے لیے زبردست آواز بلند ہوتی رہے گی۔
شکیل احمد ترابی سیکرٹری اطلاعات رابطہ نمبر: 0321-9559222