غزالی زماں، رازی دوراں، حضرت علامہ سید احمد سعید شاہ صاحب کاظمی بیک وقت شیخ التفسیر، شیخ الحدیث، شیخ الفقہ، عظیم ترین محقق، مدقق اور روحانی پیشوا تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب سیدنا امام موسٰی کاظم علیہ السلام سے منسلک ہے۔
ولادت
آپ 1913ء کو شہر امروھہ میں حضرت سید محمد مختار کاظمی کے ہاں پیدا ہوئے۔
تعلیم و تربیت
تعلیم و تربیت کی تکمیل برادرِ معظم حضرت علامہ سید محمد خلیل کا ظمی محدث امروہی سے کی اور سولہ سال کی عمر میں سند فراغت حاصل کی۔ انہی کے دست حق پر سلسلہ چشتیہ صابر یہ میں بیعت ہوئے اور اجازت وخلافت حاصل کی۔
تدریس
آپ نے تدریس کا آغاز جامعہ نعمانیہ لاہور سے کیا، بعد ازاں 1931ء میں امروھہ مدرسہ محمد یہ میں چار سال تدریس فرمائی۔ 1935ء کے اوائل میں ملتان تشریف لائے۔ مسجد حافظ فتح شیر بیرون لوہاری دروازہ میں درس قرآن و حدیث کاآغاز کیا، جو 18 سال تک جاری رہا۔ 1944ء میں ملتان کے وسط میں زمین خرید کر مدرسہ انوار العلوم قائم کیا۔ اب تک اس مدرسہ سے سیکڑوں طلبہ علوم اسلامیہ کی تکمیل کرکے ملک اور بیرون ملک دین متین کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔
تحریک پاکستان میں خدمات
حضرت علامہ کاظمی ؒ نے برصغیر کی تقسیم کےلئے علیحدہ مملکت کے قیام کےلئے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ۔قیام پاکستان کی توثیق کےلئے بنارس سنی کانفرنس میں بھرپور طریقے سے شرکت کی ۔
تنظیمی خدمات
1948ء میں آپ نے علماء و مشائخ کا عظیم الشان کنونش منعقد کر کے جمعیت علماءپاکستان کی بنیاد ڈالی۔ غازیءِ کشمیر مولانا ابوالحسنات محمد احمد قادری کو صدر اور علامہ کا ظمی کو ناظم اعلیٰ مقررکیا گیا۔
1953ء میں تحریک ختم نبوت میں ولولہ انگیز کر دار ادا کیا۔ مجلس صدارت کے فرائض آپ نے سر انجام دیئے۔ بالآ خر مرزائیوں کا غیر مسلم اقلیت قرار پانا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔
1976ء میں تحریک نظام مصطفی میں آپ کا کردار نمایاں ہے۔
1963ٗء میں محکمہ اوقاف میں جامعہ اسلامیہ کے شعبہ حدیث کے لئے اس شعبہ کے سر براہ کی حیثیت سے کام کیا۔
1978ء میں ملتان سنی کانفرنس میں جمعیت علماء پاکستان کے ساتھ دینی فقہی امور کی بجا آوری کیلئے ایک غیر سیاسی تنظیم جماعت اہلسنت کا قیام عمل میں لایا گیا، حضرت علامہ کا ظمی کو صدر منتخب کیا گیا۔ مدارس درسِ نظامی کی اصلاح و تنظیم کے لئے آپ نے تنظیم المدارس (اہل سنت) پاکستان کی بنیاد رکھی جس کے آپ صدر تھے۔
وصال
حضرت علامہ سیداحمد سعید شاہ صاحب کاظمی نے 73 سال کی عمر میں 25 رمضان المبارک 1406ھ کو روزہ افطار کرنے کے بعد داعئ اجل کو لبیک کہا اور مالک حقیقی سے جاملے ۔ ملتان کے وسیع اسپورٹس گراؤنڈ میں نمازجنازہ ہوئی جس میں لاکھوں افرادنے شرکت کی مرکزی عیدگاہ ملتان میں مدفون ہوئے۔ آپ کا مزارپرنور زائرین کی آماجگاہ ہے۔
تصانیف
آپ کی تصانیف میں سے مقالات کاظمی کے نام سے تین جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔ البیان ترجمہ قرآن مجید، تسکین الخواطر فی مسئلہ الحاضر والناظر، تسبیح الرحمن عن الکذب و النقصان، درودِتاج پر اعتراضات کے جوابات، التبیان تفسیر القرآن مشہور و عام کتابیں ہیں اور یہ شائع ہوچکی ہیں۔
Leave a Reply