نام و نسب: پیر ناصر جمیل ہاشمی نے یکم اکتوبر1963ء کو رتہ شریف تحصیل کلر کہار،ضلع چکوال میں مفتی عبدالقدوس ہاشمی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر میں آنکھ کھولی۔
آباؤ اجداد: شجرہ نسب کے اعتبار سے اعوان قبیلے کی قطب شاہی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں اڑھائی تین سو سال قبل ان کے بزرگوار محمد اکرم المعروف حاجی میاں صاحب تلہ گنگ کے گاؤں کھجیاں سے رتہ شریف تشریف لائے انہوں نے مدینہ سے علم حاصل کیا وہیں رہائش اختیار کی اور سات حج کرنے کی سعادت بھی حاصل کی یہ بزرگوار اپنے والد صاحب کے حکم پر وہاں تھے پھر بشارت نبوی ﷺ سے سرفراز ہو کر رتہ شریف میں سکونت اختیار کی خواب میں زیارت سرکار ﷺ میں سکونیت کی جگہ کی نشاندہی بھی فرمائی گئی تھی یہی وہ جگہ ہے جہاں موجودہ جامع مسجد واقع ہے یہ مسجد بھی انہوں نے خود تعمیر کروائی تھی یہیں انہوں نے تبلیغ دین کا فریضہ سر انجام دیاان کے پردادا حضرت امام الدین رحمۃ اللہ علیہ نے سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں حضرت خواجہ غلام نبی للھی المعروف اعلحضرت للھی سے خلافت حاصل کی رتہ شریف میں ان کے دادامفتی عطاء محمد صاحب کے عرس کے موقع پر ہر سال تقریر ہوتی تھی جس کا سلسلہ آج بھی برقرار ہے
والد بزرگوار مفتی عبدالقدوس ہاشمی امام اہلسنت حضرت ابو البرکات سید احمد قادری کے نامور شاگردوں میں سے تھے،وہ ملتان میں منعقدہ سنی کانفرنس میں قافلہ کی قیادت کرتے ہوئے شریک ہوئے انکے ساتھ للہ شریف کے موجودہ سجادہ نشین حضرت صاحبزادہ پیر مطلوب الرسول صاحب جو آپ کے مرشداور پھوپھی زاد بھائی بھی ہیں شریک تھے والد صاحب علوم دینیہ کے ساتھ ساتھ کالج میں بھی اسلامیات پڑھاتے تھے۔
تعلیم:پیر ناصر جمیل ہاشمی نے گورنمنٹ ہائی اسکول سرگودھا سے1980ء میں میٹرک کیا،1986ء میں گورنمنٹ کالج سرگودھاجسے اب یونیورسٹی آف سرگودھا کہا جاتا ہے سے گریجویشن کیا،1987ء میں الائیڈ بینک میں ملازمت اختیار کی تین سال بعد بینک آف پنجاب میں چلے گئے 4سال بعد 1995ء میں ملازمت چھوڑ کر اپنا ذاتی کاروبار شروع کیا انہوں نے 2002ء میں جے یو پی کے کوٹہ پرMMAکے ٹکٹ پرانتخاب لڑایہیں سے سیاسی اور تنظیمی سفر کا آغاز ہواحضرت مفتی عطاء محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان کے پہلے شخص ہیں جنہوں نے سیاست میں قدم رکھا ان کے سسر محترم جنہوں نے قومی اتحاد کی تحریک میں شاندارکردار ادا کیاتھا۔
والد بزرگوار مفتی عبدالقدوس ہاشمی رحمۃ اللہ علیہ کا امام اہلسنت علامہ سید ابوالبرکات محمد احمد قادری رحمۃ اللہ علیہ سے گہرا تعلق تھے جن کی کوششوں سے 1970ء میں جمعیت کے تمام دھڑے متحد ہوئے اور قائد اہلسنت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی رحمۃ اللہ علیہ قیادت کے منصب پر جن کے حکم سے فائز ہوئے آج سعادت مند بیٹا بزرگوں کی یاد گار جماعت جمعیت علماء پاکستان کے عروج کیلئے کمر باندھے ہوئے ہے آپ2002ء میں رکن مجلس شوری بنے،2003ء میں جوائنٹ سیکریٹری پنجاب،پھر نائب صدر پنجاب بنے 2008ء میں مرکزی جوائنٹ سیکریٹری منتخب ہوئے،2011سے مرکزی نائب صدر کی ذمہ داریاں سنبھالیں اور اس کے بعدجے یو پی کی سپریم کونسل کے چیئرمین کے فرائض انجام دے چکے ہیں اس وقت جےیوپی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں
Leave a Reply